اسرائیلی پارلیمان میں فلسطینی قیدیوں کی شہریت ختم کرنے کا بل منظور

اسرائیلی پارلیمان میں فلسطینی قیدیوں کی شہریت ختم کرنے کا بل منظور

اسرائیل کی پارلیمنٹ (کنیسٹ) نے بدھ کے روز فلسطینی اتھارٹی سے مالی امداد حاصل کرنے والے قیدیوں سے شہریت یا رہائش کو منسوخ کرنے کے ایک بل کی منظوری دی ہے۔

اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق، 120 نشستوں والی کنیسٹ میں 71 ارکان نے بل کی حمایت کی اور 9 ارکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔

اس بل کے مسودے کے مطابق، اگر اسرائیلی وزیر داخلہ کے یہاں یہ ثابت ہو جائے کہ سزا یافتہ یا قید کی سزا پانے والے قیدی نے فلسطینی اتھارٹی سے فنڈز وصول کئے ہیں تو اس کے بارے میں یہ سمجھا جائے گا کہ وہ اپنی شہریت  یا مستقل رہائشی اجازت نامہ ترک کرچکا ہے۔ 

فلسطینی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس اسرائیلی بل کی مذمت کرتے ہوئے اسے "بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی" قرار دیا ہے۔ 

وزارت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "یہ قانون وزیراعظم نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کے پروگرام کا عکاس ہے، جو فلسطینی عوام کے وجود اور ان کے جائز قومی حقوق کو تسلیم نہیں کرتی"۔ 

وزارت نے بین الاقوامی برادری اور امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ "اسرائیلی حکومت کو نسل پرستانہ قانون سازی پر عمل درآمد سے روکا جائے۔"

غورطلب رہے کہ اسرائیل کے عرب شہری اسرائیلی شہریت رکھتے ہیں جبکہ مشرقی یروشلم کے فلسطینی باشندوں کو اسرائیلی قانون کے تحت مستقل رہائشی کا درجہ حاصل ہے۔

آپ کے لیے

غزہ بچوں کا

غزہ بچوں کا "قبرستان" بن گیا ہے: یونیسف

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے مطابق غزہ بچوں کا "قبرستان" بن گیا ہے، جہاں اسرائیل کی بمباری میں کم از کم 3,450 بچے ہلاک ہو گئے ہیں اور تقریباً 1,000 لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہےکہ وہ ملبے تلے دبے ہیں یا مدد... مزید پڑھیں