لیگ آف پارلیمنٹرینز فار القدس نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے پارلیمانی مہم کا آغاز کیا

لیگ آف پارلیمنٹرینز فار القدس نے غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لئے پارلیمانی مہم کا آغاز کیا

لیگ آف پارلیمنٹرینز فار القدس (LP4Q) نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ناکہ بندی کو ختم کرنے کے لئے شدید دباؤ ڈالنے کے لئے ایک مہم کی شروعات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

لیگ نے کہا کہ وہ اپنے تمام تر صلاحیتوں و وسائل کے ساتھ انسانی ہمدردی کی کال کا جواب دے گی اور غزہ پٹی پر مسلط کردہ ناکہ بندی کو متعارف کرانے کے لئے پارلیمانی، قانونی اور میڈیا ایونٹس سمیت ایک بین الاقوامی مہم کا آغاز کرے گی، نیز غزہ پٹی کی ناکہ بندی کو ہٹانے کے لئے دباؤ ڈالنے اور کام کرنے کے لئے پارلیمانوں اور اراکین پارلیمان سے بھی بات چیت کرے گی۔

لیگ نے تمام سطحوں پر بین الاقوامی برادری کے ساتھ ساتھ اس کے سرکاری اور پارلیمانی اداروں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی قبضے پر دباؤ ڈالیں تاکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1860 کے مطابق ناکہ بندی کو ہٹایا جا سکے۔ 

لیگ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ناکہ بندی غزہ کے لوگوں کے لئے اجتماعی سزا کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی انسانی قانون اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

غور طلب رہے کہ فلسطینی "این جی اوز نیٹ ورک" نے مسلسل سولہویں سال اسرائیل کے مسلسل محاصرے کے نتیجے میں غزہ کی پٹی کی معاشی، سماجی اور انسانی صورتحال میں مسلسل خرابی کے سنگین نتائج سے خبردار کیا ہے۔

این جی اوز نیٹ ورک کے مطابق، اقوام متحدہ اور اس کے مقامی و بین الاقوامی شراکت داروں کی طرف سے 2023 کا ’ہیومینٹیرین ریسپانس پلان‘ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے 500 ملین ڈالر سے زیادہ کی ضرورت کی نشاندہی کرتا ہے، جس میں سے 70 فیصد سے زیادہ غزہ کی پٹی کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

’ہیومینٹیرین ریسپانس پلان‘ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ غزہ پٹی کی تقریباً 60 فیصد آبادی، جو کہ 2,350,000 سے زیادہ ہے، کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جن میں زیادہ تر بچے، خواتین اور معذور افراد ہیں۔

نیٹ ورک نے تصدیق کی کہ اسرائیلی ناکہ بندی ایک انسانی تباہی کا باعث بنی، جس نے اس پٹی کے رہائشیوں کے لئے زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کیا، جس کا رقبہ 365 مربع کلومیٹر سے زیادہ نہیں ہے اور دنیا کی سب سے زیادہ آبادی کی کثافت ہے۔ قابض افواج یہاں سامان اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں لگاتی رہتی ہیں، اور کاشتکاروں کو ان علاقوں میں اپنی زرعی زمینوں تک رسائی سے روکتی ہیں۔ ماہی گیری کے محدود علاقے میں ماہی گیروں پر حملہ کرنا، اس کے علاوہ بہت سے خام مال، آلات اور سامان کے داخلے کو روکنا، اور بہت سی اشیاء کی برآمد کو روکنا، جو اقتصادی شعبے کی ترقی کو روکتا ہے۔

آپ کے لیے

جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی موجودگی میں استنبول میں لیگ آف پارلیمنٹرینز فار القدس کی پانچویں کانفرنس کا آغاز

جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی موجودگی میں استنبول میں لیگ آف پارلیمنٹرینز فار القدس کی پانچویں کانفرنس کا آغاز

لیگ آف پارلیمنٹرینز فار القدس نے جمعہ کے روز استنبول میں ترک پارلیمنٹ کے زیراہتمام 'فلسطین کی آزادی' کے عنوان سے اپنی پانچویں بین الاقوامی پارلیمانی کانفرنس کی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ تین روزہ کانفرنس میں ترکیہ کے... مزید پڑھیں